اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے این اے 68 سرگودھا میں دھاندلی کے الزامات کی ابتدائی تحقیقات مکمل کرلی۔
تحقیقات کے مطابق حلقے کے ایک پولنگ اسٹیشن پر 1500 ووٹوں میں نواز شریف کو 779 ووٹ ملے تھے تاہم ریٹرننگ افسر کی جانب سے موصول ہونے والے نتیجے میں ان ووٹوں کی تعداد 7879 ہے۔
ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کا کہنا تھا کہ عمران خان کے مزید الزامات ثابت ہونے کی صورت میں پارلیمنٹ پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پریزائیڈنگ اورریٹرنگ افسران کی ملی بھگت سے انتخابی نتائج میں ٹیمپرنگ کی گئی۔
ذرائع کے مطابق یہ معاملہ کل الیکشن کمیشن کے اجلاس میں رکھا جائے گا اور تحقیقات کرائی جائیں گی کہ غلطی محض ٹائپنگ کی ہے یا جان بوجھ کر ایسا کیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال گیارہ مئی کے انتخابات میں اس حلقے سے نواز شریف کامیاب ہوئے تھے۔
عمران خان نے پندرہ سو ووٹرز والے پولنگ اسٹیشن پر آٹھ ہزار ووٹ ڈالنے کا الزام لگایا تھا۔
دھاندلی الزامات کے پیش نظر گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے حلقے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
الیکشن کمیشن کا موقف:
دوسری جانب سیکریٹری الیکشن کمیشن شیرافگن نے معاملے کو ٹائپسٹ کی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولنگ اسٹیشن پر مقررہ ووٹوں سے زیادہ ووٹ کاسٹ نہیں کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے یہ تنازعہ سامنے آیا۔
انہوں نے کہا کہ دھاندلی اور ٹائپنگ غلطی میں فرق ہوتا ہے اس لیے اس معاملےپر الیکشن کمیشن کا اجلاس بلانے یا مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے۔
www.swatsmn.com
No comments:
Post a Comment