Tuesday 24 September 2019

آسمان سے بھینس گری اور جہاز تباہ

www.swatsmn.com
آسمان سے بھینس گری اور جہاز تباہ

یہ واقعہ 1956ء میں پیش آیا اس واقعہ میں ایک سبق پوشیدہ ہے۔
1956ء میں امریکا میں ایک بحری جہاز تیل لے کر جا رہا تھا‘
یہ جہاز اچانک اپنے روٹ سے ہٹ گیا۔
اور پھر اچانک بلند ہوتی لہروں یا کسی اور وجہ سے یہ جہاز اپنا توازن برقرار نہ رکھ پایا اور سمندر میں موجود ایک چٹان سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔
حادثے کے موقع پر جہاز کے کپتان نے لائف بوٹ کی مدد سے اپنی جان بچا ئی۔
لیکن حادثے کے بعد جہاز کے کپتان کو گرفتار کر لیا گیا کیونکہ تیل کے نقصان کے ساتھ ساتھ جہاز بھی تباہ ہوگیا تھا اور اس کا ذمہ دار جہاز کا کپتان تھا گرفتاری کے بعد اس سے حادثے کی وجہ پوچھی گئی۔
تو کپتان نے بتایا وہ جہاز کے ڈیک پر موجود تھا‘ آسمان بالکل صاف تھا۔ اچانک آسمان سے آبشار کی طرح ڈیک پر پانی گرا اور پانی کے ساتھ ہی آسمان سے ایک موٹی تازی بھینس نیچے گری۔ بھینس کے گرنے سے جہاز کا توازن بگڑ گیا اور یہ چٹان سے ٹکرا گیا۔
جس کی وجہ سے جہاز تباہ ہوکر ڈوب گیا۔
یہ ایک عجیب قسم کی سٹوری یا جواز تھا اور کوئی بھی نارمل شخص اس سٹوری پر یقین کرنے کیلئے تیار نہیں تھا۔ شائد آپ بھی اس پر یقین نہیں کریں گے کیونکہ اگر آسمان بالکل صاف ہو‘ آسمان صاف ہو‘ آسمان سے اچانک آبشار کی طرح پانی گرے اور ذرا دیر بعد ایک دھماکے کے ساتھ آسمان سے ایک بھینس نیچے گر جائے تو اس پر کون یقین کرے گا۔
کپتان کی بات پر بھی کسی نے یقین نہیں کیا تھا۔
آئل کمپنی نے اس کو جھوٹا قرار دے دیا۔ پولیس نے اسے مجرم ڈکلیئر کر دیا اور آخر میں نفسیات دانوں نے بھی اسے پاگل اور جھوٹا قراردے دیا۔
اور کپتان کو پاگل خانے میں داخل کروا دیا گیا۔ یہ وہاں پچیس سال تک قید رہا اور اس قید کے دوران اور پاگلوں کے درمیان رہنے کی وجہ سے یہ حقیقتاً پاگل ہو گیا۔
یہ اس کہانی کے سکے کا ایک رخ تھا۔ اگر میں بھی آپ سے پوچھوں کہ کیا یہ کپتان سچ بول رہا تھا تو آپ میں سے بھی اکثر دوست کہیں گے یہ ممکن ہی نہیں کہ آسمان صاف ہو اور آسمان سے کوئی بھینس گرے۔اس پہلو کو پڑھنے والے اس کپتان کو پاگل یا جھوٹا ہی کہیں گے۔
اب آپ اس کہانی کے سکے کا دوسرا رخ ملاحظہ کیجئے اور اس رخ کو سننے کے بعد آخر میں آپ کو یہ کپتان دنیا کامظلوم ترین شخص دکھائی دے گا۔
اس واقعے کے پچیس سال بعد ائیر فورس کے ایک ریٹائرڈ افسر نے اپنی یادداشتوں پر مبنی ایک کتاب لکھی‘ اس کتاب میں اس نے انکشاف کیا‘
1956ءمیں ایک پہاڑی جنگل میں آگ لگ گئی تھی اور اسے آگ بجھانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
اس نے ایک ہوائی جہاز کے ساتھ پانی کا ایک بہت بڑا ٹینک باندھا‘
وہ اس ٹینک کو سمندر میں ڈبو کر بھرتا‘ جنگل کے اوپر جاتا اور پانی آگ پرگرا دیتا اور ٹینک بھرنے کیلئے دوبارہ سمندر کی طرف رخ کرلیتا‘ وہ ایک بار پانی کا ٹینک لے کر جا رہا تھا کہ اسے اچانک ٹینک کے اندراچھل کود محسوس ہوئی‘
اسے محسوس ہوا ٹینک کے اندر کوئی زندہ چیز چلی گئی ہے اور اگراس نے ٹینک نیچے نہ گرایا تو اس چیز کی اچھل کود سے اس کا ہوائی جہاز گر جائے گا‘ اس نے فوراً پانی والا ٹینک بٹن دبا کر کھول دیا‘
ٹینک سے پانی آبشار کی مانند نیچے گرا اور اس کے ساتھ ہی موٹی تازی بھینس بھی نیچے کی طرف گر گئی‘
یہ پانی اور بھینس نیچے ایک بحری جہاز کے ڈیک پر جا گری۔
آپ اب کہانی کے اس پہلو کو پہلے اینگل سے جوڑ کر دیکھئے‘ آپ کو سارا منظر نامہ تبدیل ہوتا ہوا دکھائی دے گا۔
دوستو! یاد رکھیے آپ جب تک دوسرے فریق کا موقف نہ سن لیں‘ اور اس کی اچھی طرح جانچ نہ کرلیں اس وقت تک آپ کسی شخص کی کہانی کو جھوٹا کہنے سے بچیں۔کیونکہ جب تک ملزم اور مدعی کا موقف سامنے نہیں آتا اس وقت تک صورتحال واضح نہیں ہوتی...!!!
"کاپیڈ"

Thursday 19 September 2019

کائنات کی عمر کیسے ناپی گئی؟

www.swatsmn.com
سوال: ہم کیسے دعویٰ کرتے ہیں کہ کائنات 13.8 ارب سال پرانی ہے، کائنات کی عمر کیسے ناپی گئی؟
جواب: چلیے اس کا آغاز ہم ایک پہیلی سے کرتے ہیں فرض کیجیئے اگر آپ کے سامنے کوئی بچہ کھڑا ہو اور آپ سے اس کی عمر کے متعلق اندازہ لگانے کو کہا جائے تو آپ کیا کریں گے؟ یقیناً دوسرے بچوں سے اس کا موازنہ کرکے جواب دیں گے... لیکن کائنات کے معاملے میں ہم ایسا نہیں کرسکتے.. کیونکہ اب تک ہمیں اپنی کائنات کے علاوہ کوئی اور کائنات دکھائی ہی نہیں دی... لہٰذا کائنات کی عمر کھوجنا ایک ایسی پہیلی تھی جس نے ماہرین فلکیات کو ایک عرصے تک الجھائے رکھا... اس کے لیے کچھ طریقہ کار کا انتخاب کیا گیا... ایک طریقہ کار تو یہ تھا کہ کائنات کے پھیلاؤ کی رفتار نوٹ کی جائے (جوکہ 70 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے) اور پھر وقت کو reverse کرکے نوٹ کیا جائے کہ کائنات کو واپس ایک نقطے میں بند ہونے کے لیے کتنا عرصہ لگے گا... اس طریقہ کار کے ذریعے ہمیں "9 ارب سال" جواب ملا لیکن یہاں دو مسائل آرہے تھے کہ ایک تو یہ کہ کائنات کے پھیلاؤ کی رفتار وقت کے ساتھ بڑھتی چلی جارہی ہے، یعنی ماضی میں یقیناً کائنات کے پھیلاؤ کی رفتار کم رہی ہوگی، دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ ہمیں اپنی کائنات کا سائز اب تک معلوم نہیں ہوسکا جس وجہ سے ہمیں اندازہ ہوا کہ یہ 9 ارب سال والا جواب درست نہیں ہوسکتا... لہذا اس طریقہ کار کو ترک کردیا.. جس کے بعد سائنس دانوں نے اپنی تحقیق کا رخ کائنات میں قدیم ترین ستارے اور کہکشائیں ڈھونڈنے کی جانب کردیا... ان تحقیقات کے ذریعے ہمیں اندازہ ہونا شروع ہوا کہ کائنات میں قدیم ترین ستارے/کہکشائیں 13 ارب سال پرانی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ کائنات میں ستارے 13 ارب سال پہلے وجود میں آنا شروع ہوئے... لیکن یہ جواب حتمی نہیں تھا کیونکہ اس میں یہ احتمال بہرحال موجود تھا کہ زیادہ جدید ٹیلی سکوپس کی مدد سے ہوسکتا ہے کہ مزید پرانے ستارے ہم کھوج نکالیں... سن 2001ء میں ناسا نے WMAP نامی ایک خلائی مشن خلاء میں بھیجا جس نے کائنات کا نقشہ تیار کیا اور کائنات کے متعلق ایسے حیرت انگیز انکشافات کیے جنہوں نے سائنسدانوں کو ورطہ حیرت میں ڈبو دیا، اسی مشن سے ملنے والے ڈیٹا کی مدد سے ہمیں اندازہ ہوا کہ ہماری کائنات 13.77 ارب سال پرانی ہے.... مگر 2013ء میں یورپین اسپیس ایجنسی کے Planck نامی خلائی جہاز نے بگ بینگ واقعے کے 4 لاکھ سال بعد پیدا ہونے والی روشنی کو حساس آلات کی مدد سے دیکھ کر ان کا نقشہ بنایا اور کائنات کا درجہ حرارت نوٹ کیا... ہمیں معلوم ہے کہ کائنات جس وقت معرض وجود میں آئی تو اس دوران اس کا درجہ حرارت کھربوں ڈگری سینٹی گریڈ تھا.... لیکن پھر بگ بینگ کے چار لاکھ سال بعد کائنات پھیل کر اس حد تک ٹھنڈی ہوگئی تھی کہ سب ایٹامک پارٹیکلز کو ملکر ہائیڈروجن کے بادل بنانے کا موقع ملا... بگ بینگ کے 4 لاکھ سال بعد ہائیڈروجن کے بادل بنے، کائنات شفاف ہوئی اور یوں کائنات میں روشنی کو پھیلنے کو موقع ملا، ہمیں تجربات کے ذریعے معلوم ہوچکا ہے کہ ہائیڈروجن کے ایٹم 3 ہزار ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت پہ stable نہیں رہتے، یعنی بگ بینگ کے چار لاکھ سال بعد ہماری کائنات کا درجہ حرارت 3 ہزار ڈگری سینٹی گریڈ تک گر چکا تھا... پلانک خلائی جہاز نے کائنات میں پھیلی Cosmic Microwave Background Radiations کے ذریعے معلوم کیا کہ کائنات کا درجہ حرارت اس وقت منفی 270 ڈگری سینٹی گریڈ ہے.... ہم فزکس اور ریاضی کی مساواتوں کے ذریعے بآسانی معلوم کرسکتے ہیں کہ کائنات کو 3 ہزار ڈگری سینٹی سے منفی 270 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے میں کتنا عرصہ لگا ہوگا... یہ 13.82 ارب سال بنتے ہیں... یہی وجہ ہے کہ ماہرین فلکیات اب کافی پراعتماد ہیں کہ ہم کائنات کی ٹھیک ٹھیک عمر معلوم کرچکے ہیں، اس میں اگر کہیں غلطی ہوگی بھی تو وہ 10 کروڑ سال تک کی ہوسکتی ہے یعنی ہوسکتا ہے کہ کائنات 13.9 ارب سال کی ہو یا ہوسکتا ہے کہ کائنات 13.7 ارب سال کی ہو... اس کے علاوہ دیگر مشاہدات بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں جیسا کہ ہم جب ہبل ٹیلی سکوپ کے ذریعے 13 ارب نوری سال دور جھانکتے ہیں تو ہمیں نئی نئی کہکشائیں بنی ہوئی دکھائی دیتی ہیں جس کا مطلب ہے کہ 13 ارب سال قبل کائنات بالکل نئی تھی، اس کے علاوہ 13.8 ارب سال سے زیادہ پرانی اب تک ہمیں کوئی کہکشاں نہیں مل پائی لہذا دقیق مشاہداتی اور تجرباتی تحقیقات کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ کائنات 13.8 ارب سال پرانی ہے...
محمد شاہ زیب صدیقی
زیب نامہ
کائنات کی عمر کے متعلق مختصر اردو ڈاکومنٹری دیکھنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پہ کلک کیجئے:
https://youtu.be/toiRpZubVY8
#زیب_نامہ
#کائنات #ناسا #

Tuesday 3 September 2019

جب گناہوں ہر آسانی ملنے لگے تو سمجھ لینا آخرت خراب ہو گئی

www.swatsmn.com
ابو جان ایک قصہ سنایا کرتے تھے کہ
کسی قبرستان میں ایک شخص نے رات کے وقت نعش کیساتھ زنا کیا۔
بادشاہ وقت ایک نیک صفت شخص تھا اسکے خواب میں ایک سفید پوش آدمی آیا اور اسے کہا کہ فلاں مقام پر فلاں شخص اس گناہ کا مرتکب ہوا ہے، اور اسے حکم دیا کہ اس زانی کو فوراً بادشاہی دربار میں لا کر اسے مشیر خاص کے عہدے پر مقرر کیا جائے۔ بادشاہ نے وجہ جاننی چاہی تو فوراً خواب ٹوٹ گیا۔ وہ سوچ میں پڑ گیا۔
بہر حال
سپاہی روانہ ہوئے اور جائے وقوعہ ہر پہنچے، وہ شخص وہیں موجود تھا۔۔
سپاہیوں کو دیکھ کر وہ بوکھلا گیا اور اسے یقین ہو گیا کہ اسکی موت کا وقت آن پہنچا ہے۔۔
اسے بادشاہ کے سامنے حاضر کیا گیا۔ بادشاہ نے اسے اسکا گناہ سنایا اور کہا ۔
آج سے تم میرے مشیر خاص ہو،
دوسری رات بادشاہ کو پھر خواب آیا۔
تو بادشاہ نے فوراً اس سفید پوش سے اس کی وجہ پوچھی کہ ایک زانی کیساتھ ایسا کیوں کرنے کا کہا آپ نے؟؟
سفید پوش نے کہا
اللّٰہ کو اسکا گناہ سخت نا پسند آیا، چونکہ اسکی موت کا وقت نہیں آیا تھا اسی لیے تم سے کہا گیا کہ اسے مشیر بنا لو، تاکہ وہ عیش میں پڑ جائے اور کبھی اپنے گناہ پر نادم ہو کر معافی نا مانگ سکے۔ کیوں کہ اسکی سزا آخرت میں طے کر دی گئی ہے۔ مرتے دم تک وہ عیش میں غرق رہے گا، اور بلکہ خوش بھی ہوگا کہ جس گناہ پر اسے سزا دی جانے چاہیے تھی اس گناہ پر اسے اعلیٰ عہدہ مل گیا۔۔
سو اسے گمراہی میں رکھنا مقصد تھا۔۔
ابو اٹھے میرے سر پہ ہاتھ رکھا اور کہا بیٹا۔۔
جب گناہوں ہر آسانی ملنے لگے تو سمجھ لینا آخرت خراب ہو گئی۔ اور توبہ کے دروازے بند کر دیے گئے تم پر۔۔
میں سن کر حیران رہ گیا۔۔ اپنے گریباں میں اور آس پاس نگاہ دوڑائی۔
کیا آج ایسا نہیں ہے؟؟
بار بار گناہوں کا موقع ملتا ہے ہمیں اور کتنی آسانی سے ملتا ہے اور کوئی پکڑ نہیں ہوتی ہماری۔ ہم خوش ہیں۔ عیش میں ہیں۔۔ کتنے ہی مرد و خواتین کتنی ہی بار گھٹیا فعل کے مرتکب ہوتے ہیں اور مرد اسے اپنی جیت اور عورت اپنی جیت کا نام دیتی ہے۔
اور اگلی بار ایک نیا شکار ہوتا ہے۔۔
پہلی بار گناہ پر دل زور زور سے دھڑکے گا آپکا، دماغ غیر شعوری سگنل دے گا۔ ایک ٹیس اٹھے گی ذہن میں۔ جسم لاغر ہونے لگے گا ، کانپنے لگے گا
یہ وہ وقت ہوگا جب ایمان جھنجھوڑ رہا ہوتا ہے، چلا رہا ہوتا ہے کہ دور ہٹو، باز رہو۔
مگر دوسری بار یہ شدت کم ہو جائے گی۔ اور پھر ختم۔
پھر انسان مست رہتا ہے اور خوش بھی، مگر افسوس کہ اوپر والا اس سے اپنا تعلق قطع کر لیتا ہے۔۔
گناہ کا راستہ ہمیشہ ہموار ہوگا اور آسان بھی، مگر یاد رکھیے سچ کا راستہ دشوار ہوتا ہے اس میں بے شمار تکلیفیں ہونگی، آزمائشیں، مصیبتیں سب ہونگی مگر گناہ کا راستہ ہمیشہ ہموار ہوگا۔۔
کسی زمین میں گندم خود بخود نہیں اگ آتی، آگائی جاتی ہے۔ محنت کی جاتی ہے، خیال کیا جاتا ہے، حفاظت کی جاتی ہے تب جا کے پھل ملتا ہے مگر کسی زمین میں جھاڑیاں، غیر ضروری گھاس پھوس ، کانٹے دار پودے خود ہی اگتے ہیں۔ ان پہ کوئی محنت نہیں کرنی پڑتی، وہ خود ہی اگتی ہیں اور کچھ ہی دنوں میں پوری زمین کو لپیٹ میں لیکر اسے ناکارہ بنا دیتی ہے۔۔
اسی طرح بالکل آپکے دل کی زمین ہے جہاں گناہوں کا تصور از خود پیدا ہوگا اور بڑھے گا۔ مگر نیکیوں کے لیے گناہوں سے بچنے کے لیے محنت کرنی پڑے گی، دشواریوں سے گذرنا ہوگا۔۔
خدارا اس لعنت سے بچیں۔ اس میں ملوث ہونا کوئی کمال نہیں،
بچنا کمال ہے۔۔ باز رہنا کمال ہے۔ سوچیے، نکلیے اس گناہ سے، کیوں حیا کا اٹھ جانا ایمان اٹھ جانے کی نشانی ہے۔ نشانی ہے اس بات کی کہ اندھیری قبر میں بہت برا ہونے والا ہے۔
خدا ہم سب کو ہدایت دے۔۔ آمین

MBBS , BDS , MD in Kyrgyzstan EXTED.pk

Admission open  MBBS , BDS , MD in Kyrgyzstan   http://facebook.com/ exted.p k http://www.exted.pk/ Lowest Fee ,   No IELTS...