کہا جاتا ہے کہ کام کوئی بھی بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا۔
محنت اور لگن سے معمولی کام کو بھی نتیجہ خیز بنایا جاسکتا ہے، لیکن جب دل میں لگن کسی اور کام کی ہو تو انسان اپنے پیشے سے انصاف نہیں کر پاتا۔
ایسا ہی کچھ بولی وڈ میں بھی ہے۔ کچھ اسٹار ایسے ہیں جو منہ میں سونے کا چمچا لے کر پیدا ہوئے اور انہیں بغیر کسی تگ و دو کے بولی وڈ میں انٹری مل گئی کچھ ایسے بھی ہیں، جن کی نسل در نسل فلم انڈسٹری کے کسی نہ کسی شعبے سے وابستہ ہے اور وہ اپنا فن یا ہنر اپنی اولاد میں منتقل کرتے رہے ہیں۔
لیکن فلمی دنیا میں کچھ اداکار ایسے بھی ہیں، جن کا تعلق نہ تو کسی فلمی گھرانے سے تھا اور نہ ہی ان کا کوئی گاڈ فادر ہے، بل کہ آج وہ جو کچھ بھی ہیں اپنے بل بوتے پر ہیں۔ ماضی میں کئی اداکار اداکاری سے پہلے معمولی قسم کی نوکری کیا کرتے تھے اور ساتھ ساتھ فلمی دنیا تک رسائی کے لیے پر بھی تولتے رہتے تھے۔ یہاں ہم کچھ ایسے ہی اسٹارز کا تذکرہ کر رہے ہیں:
دلیپ کمار
فلم انڈسٹری میں شہنشاہ جذبات کا خطاب پانے والے برصغیر کے وہ اداکار جن کے مداحوں کی تعداد آج بھی اسی طرح ہے جس طرح ان کی شہرت و مقبولیت کے دور میں ہوا کرتی تھی اور جنہوں نے کم وبیش چھ دہائیوں تک فلم انڈسٹری میں راج کیا، جن کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے ان کے مداح ان کے راستے میں دیدہ و دل بچھائے رہتے تھے۔
وہ یعنی یوسف خان، دلیپ کمار بننے سے پہلے اپنے والد کے ساتھ پشاور پاکستان میں پھلوں کی ترسیل کا کام کیا کرتے تھے۔ تاہم اداکاری کی لگن بھی دل میں تھی اسی لیے تقسیم ہند کے بعد یوسف خان نے ممبئی کا رخ کیا اور دلیپ کمار بن کر کروڑوں دلوں پر حکم رانی کی ۔
دیو آنند
ایک وہ وقت تھا جب نوجوان نسل خصوصاً لڑکیاں دیو آنند کے لیے پاگل ہوا کرتی تھیں۔ ان کے اسٹائل کو اپنانے میں لڑکے فخر محسوس کیا کرتے تھے۔ 1950سے 1960تک کے دور میں دلیپ کمار، راج کپور اور دیو آنند کا ٹرائی اینگل بہت مشہور تھا ۔ دیو آنند فلم میں آنے سے پہلے ممبئی کے ایک علاقے چرچ گیٹ میں واقع ایک آفس میں کلرک کی نوکری کیا کرتے تھے اور اس وقت ان کی تنخواہ 165ہوا کرتی تھی۔
پران
ہند ی فلموں کے ورسٹائل اداکار جنہوں نے منفی اور مثبت دونوں طرح کی اداکاری میں جوہر دکھائے، طالب علمی کے زمانے میں ایک ذہین طالب علم ہوا کرتے تھے۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی کلاس میں ٹاپ کیا۔ رام پور یوپی سے میٹرک میں ٹاپ کرنے کے بعد پران نے دہلی کا رخ کیا اور وہاں پو اے داس اینڈ کو میں بطور فوٹو گرافر ملازمت اختیار کرلی۔ وہ ایک پروفیشنل فوٹو گرافر بننا چاہتے تھے، لیکن قسمت نے پلٹا کھایا اور وہ فلم انڈسٹری سے وابستہ ہوگئے۔
امیتابھ بچن
بولی وڈ کے سپر اسٹار بگ بی پہلی بار آگرہ سے ممبئی کام کی تلاش میں آئے اور انہوں نے آل انڈیا ریڈیو میں انائونسر کی ملازمت کے لیے انٹرویو دیا، جہاں انہیں یہ کہہ کر مسترد کردیا گیا تھا کہ ان کی آواز ریڈیو کے لیے مناسب نہیں۔ سائنس میں انڈر گریجویٹ امیتابھ بچن نے کلکتہ کی ایک شپنگ کمپنی برڈ اینڈ کو میں کچھ عرصے تک نوکری کی ۔
رجنی کانت
سائوتھ انڈیا کے سپر اسٹار رجنی کانت سے وہاں کے لوگ بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ سائوتھ کے اس اداکار نے ہندی فلموں میں بھی کام کیا، لیکن اسے جو مقام سائوتھ انڈین سنیما میں حاصل ہوا وہ ہندی فلموں میں نہیں ملا۔
آج بھی اس کا معاوضہ دیگر تمام اداکاروں سے زیادہ ہے، لیکن فلم انڈسٹری کا یہ آئی کون فلموں میں آنے سے پہلے ہر قسم کی چھوٹی بڑی ملازمت کرچکا تھا۔ اس نے کافی عرصے تک قلی کا کام کیا نہ صرف یہ بلکہ وہ بی ٹی ایس بسوں میں کنڈیکٹری بھی کرچکا ہے، لیکن کسے پتا تھا کہ اسے سائوتھ کی فلم duryodhana میں ایک دیومالائی کردار کی آفر ہو گی اور رجنی کانت انڈیا کا سپر آئی کون بن جائے گا۔
اکشے کمار
انڈین فلموں کا یہ کھلاڑی اپنے کیریر کی اس وقت بہترین اننگز کھیل رہا ہے۔ اکشے کمار بلیک بیلٹ ہولڈر ہے اور فلموں میں آنے سے پہلے وہ بنکاک کے ایک ریسٹورنٹ میں شیف کم ویٹر کی نوکری کررہا تھا، تاکہ اپنے مارشل آرٹس تربیت کی فیس ادا کرسکے۔ انڈیا واپس آکر اکشے نے ایک جم میں مارشل آرٹ ٹیچر کی نوکری کرلی تھی۔ وہیں اس کے چند شاگردوں نے مشورہ دیا کہ اسے اپنی جسمانی فٹنس کی بدولت ماڈلنگ میں قسمت آزمائی ضرور کرنی چاہیے۔ اکشے نے مختلف اسٹوڈیوز کے چکر کاٹنا شروع کردیے اور اس کی قسمت نے یاوری کی اسے بہت جلد فلم ’’دیدار‘‘ میں کام مل گیا ۔ آج وہ ایکشن فلموں کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔
نوازالدین صدیقی
سائنس میں گریجویٹ کرنے کے بعد نواز نے کچھ عرصے تک ایک فارماسیوٹیکل کمپنی میں بطور کیمسٹ کام کیا۔ اس کے کچھ عرصے کے بعد وہ دہلی منتقل ہوگیا اور وہاں اس نے ایک آفس میں واچ مین کی ملازمت شروع کردی ساتھ ہی وہ ایکٹنگ سے متعلق مختلف کورسز بھی کرتا رہتا تھا۔ اسے پہلا موقع عامر خان کی فلم ’’سرفروش‘‘ میں ملا جس میں اس کا چھوٹا سا رول تھا، لیکن اس نے ہمت نہ ہاری اور اپنی انتھک محنت سے اس نے وہ مقام پالیا جو اس کی خواہش تھی۔
اوم پرکاش مہرہ
انڈین فلموں کے کام یاب فلم میکر اوم پرکاش اس سے پہلے مختلف فلموں کے سیٹ پر اسپاٹ بوائے تھے اور ان کا کام چائے وغیرہ سرو کرنا ہوتا تھا۔ آج وہ نیشنل ایوارڈ یافتہ فلم میکر ہیں اور ان کا نام فلم کی کام یابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے ۔
سمرتی ایرانی
سمرتی مکمل طور پر ایک سیلف میڈ پرسن ہے۔ شوبز میں آنے سے پہلے وہ ایک غیرملکی فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ میں صفائی ستھرائی کا کام کیا کرتی تھی۔ پھر سمرتی کی قسمت نے پلٹا کھایا اور اسٹار پلس کے سوپ ’’کیوںکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘‘ میں مرکزی رول کر کے اس نے راتوں رات شہرت حاصل کی ۔
بومن ایرانی
فلم ’’مُنا بھائی ایم بی بی ایس‘‘ میں اپنی بے ساختہ اور نیچرل اداکاری کی بدولت بومن نے ایک دم شہرت حاصل کی لیکن اس سے پہلے وہ مختلف برانڈ کی کمپنیوں کے لیے ماڈلنگ کیا کرتے تھے اور ٹی وی پر ان کی اشتہار دکھائے جاتے تھے، لیکن اس سے بھی پہلے بومن ممبئی کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں ویٹر کے طور پر کام کرتے اور روم سروس مہیا کرتے تھے ۔
رندیپ ہوڈا
آسٹریلیا سے مارکیٹنگ میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے والے اداکار رندیپ ہوڈا نے بھی فلموں میں آنے سے پہلے کئی ملازمتیں کی۔ اس نے ایک چائنیز ریسٹورنٹ میں کام کیا۔ اس کے بعد کچھ عرصے تک کار واش کا کام بھی کیا اور دو سال تک ٹیکسی بھی چلائی۔ یہ سب کا م رندیپ نے آسٹریلیا میں دوران تعلیم کیے۔ انڈیا آنے کے بعد اس نے کچھ عرصے تک ایک ایئرلائن آفس میں بطور مارکیٹنگ آفیسر کے کام کیا رندیپ نے پہلا کام تھیٹر پر کیا اور وہاں اس کی پرفارمینس دیکھنے کے بعد فلم میکر میرا نائر نے اسے اپنی فلم ’’مون سون ویڈنگ‘‘ میں کاسٹ کیا اور یہاں سے رندیپ کا فلمی سفر شروع ہوا۔
پرینتی چوپڑہ
اداکارہ پریا نکا کی کزن پرینتی چوپڑہ نے بہت کم عرصے میں فلم انڈسٹری میں اپنی پہچان بنائی ہے۔ پرینتی کو اداکاری سے کوئی خاص شغف نہ تھا، بلکہ وہ بزنس وومن بننا چاہتی تھی۔ برطانیہ سے بزنس، فنانس اور اکنامکس میں ڈگریاں حاصل کرنے والی پرینتی برطانیہ ہی میں ایک بینک میں ملازمت کر رہی تھی، لیکن کچھ مالی مسائل کی وجہ سے وہ اپنی ملازمت جاری نہ رکھ پائی اور انڈیا واپس آگئی۔ یہاں پر یش راج فلمز کے مارکیٹنگ شعبے میں پرینتی نے بہ حیثیت پی آر نوکری کی۔ مارکیٹنگ کے علاوہ اس کی جاب کوآرڈینیٹر کی بھی تھی۔ اسی ملازمت کے دوران ہی ایک دن آدیتہ چوپڑہ نے اسے اپنے آفس بلایا اور پرینتی کو فلم میں کام کرنے کی آفر کی۔
سوہا علی خان
سوہا نے لندن سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کرنے کے بعد وہیں ایک ادارے فورڈ فائونڈیشن میں کچھ عرصے تک ملازمت کی۔ انڈیا واپس آنے کے بعد سوہا نے ایک بینک میں ایک بینکر کی نوکری بھی کی، لیکن بہت جلد وہ اپنی ملازمت سے بور ہوگئی اور اس نے ایکٹنگ میں اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔
راکھی ساونت
راکھی بہت کم عمری سے اپنے خاندان کے لیے کام کررہی ہے۔ دس سال کی عمر سے اس نے پچاس روپے روزانہ کی بنیاد پر مختلف دفاتر میں کھانا پہچانے کا کام کیا۔ اس کے بعد اس نے ایک کچھ عرصے تک بارڈانسر کی ملازمت بھی کی۔ بی گریڈ کی کئی فلموں میں راکھی نے انتہائی نامناسب رول بھی کیے، جس کا اسے کوئی فائدہ بھی نہ ہوا۔
www.swatsmn.com
No comments:
Post a Comment