قا رئین محرم ! کیا تھر کے اندر پیش آ نے والی صو رتحال صرف چند ہفتوں میں رونما ہو ئی؟نہیں یہ تو کئی مہینوں سے جاری تھی ؟ کیا حکومت کے علاوہ سول سو سا ئٹی کے وہ ادارے جو انسانی حقوق کے لئے کام کرتے ہیں ان کوان تمام صورتحال کا ادراک نہ ہو سکا ؟یہ المناک صورتحال حکومتی غفلت کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں کے کرادار پر بھی سوالیہ نشان ہے ؟تھر پار کر ایسا صحرا جس کے نیچے قدرتی معدنیات کے خزانے با لخصوص کو ئلے کے ذخائر موجود ہیں وہاں کے غریب ہاریوں کی مشکلات سے اس قدر بے خبر ی؟ یہ وقت تھر کے معصوم لو گو ں کی زندگیا ں بچا نے کا ہے اس لئے عوام کو چا ہیے کہ صحرا نشینوں کے لئے اپنے دل کھو ل دیں اور انہیں احساس کمتری سے نکال کر تعاون کریں وہ یہ سمجھیں کہ پوری پاکستانی قوم ان کے دکھ میں شریک ہے ۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بڑے حوصلے سے یہ کہہ کر اپنے آپ کو بر ی الذمہ سمجھ لیا کہ یہ سب انتظامیہ کی غفلت کی بدولت ہوا۔بات ادھر ختم نہیں ہو ئی کیا وزیر اعلیٰ کے ذمہ داری قبول کرنے سے معصوم لوگوں کی جا نیں واپس آ سکتی ہیں ؟ کیا ان مائوں کے دودھ پیتے بچے جو پیاس سے بلک بلک کر حکومت کے رحم و کرم کے انتظار میں دنیا سے چلے گئے کیا وہ واپس آسکتے ہیں؟ اگر آپ ان مائوں کے لخت جگر واپس نہیں دے سکتے ہیں وزیراعلی سندھ کو حکومت میں رہنے کا کو ئی حق نہیں ہے، انہیں پہلے ہی بچے کی موت پر ہی مستعفی ہو جا نا چاہئیے تھاکیونکہ جب قائم علی شاہ تھر کی صورتحال کی ذمہ داری قبول کر رہے ہیں تو اس کے بعد ان کا حکومت میں رہنے کا کو ئی جواز نہیں رہتا ۔
ستم ظریفی کی حد دیکھئے کہ ان کی لاشوں پر وزیر اعلیٰ سندھ نے تھر پارکر جاکر بوفے لنچ تناول فر ما یا جس میں شاہانہ کھانے شامل تھے حیران کن امر ہے کہ غریب ہاریوں کو پانی کی ایک بوند تک میسر نہ آ سکی اور لشکر شاہی، شاہی کھانے اڑاتا رہے۔ ان سے بہتر تو انڈیا کی عام آدمی پارٹی ہے جو عوام سے کیے گئے وعدے کے مطابق کرپشن کے خلاف بل پاس نہ ہو نے کی وجہ پوری صو بائی کابینہ سمیت مستعفی ہو گئی، شاید اس لئے کیونکہ وہ عام آدمی پارٹی تھی یہ پارٹی بھی کسی دور میں عام آدمی کی پارٹی کہلاتی تھی مگر اب اشرافیہ اور عوام کا خون چو سنے والوں کے سوا اس پارٹی کا کو ئی سر ما یہ نہیں رہا ،جس کی سیاست پہلے عوام کے درمیان ہو تی تھی اب ٹو ئیٹر پر ہوتی ہے کیونکہ نام نہاد عوامی لیڈروں کو عوام سے ڈر لگتا ہے روٹی سے بھوکے عوام کہیں ان لیڈروں کو نہ کھا جا ئیں۔
میری گزارش ہے کہ قا رئین کرام آپ بھی تاریخی اوراق سے ظالم ترین حکمرانوں کی سوا نح حیات پڑھیں اور پھر اس کی تصویر موجودہ حکمرانوں میں ڈھونڈنے کی کو شش کریں ۔ ۔ !