Sunday, 25 May 2014

ایک غیر مصدقہ خبر وہ بھی سوشل میڈیا پر چلی ہے


ایک غیر مصدقہ خبر وہ بھی سوشل میڈیا پر چلی ہے کہ میر علی اور ملحقہ علاقوں میں جاری آپریشن کے دوران بائیس فوجیوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے، اس سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان فوج معاذ اللہ بزدل ہے جو بہت آسانی سے طالبان کے نرغے میں آ جاتی ہے۔ میں یہاں پر تصحیح کرتا چلوں کہ ابھی تک کسی بھی مصدقہ ذریعے نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے، آئی ایس پی آر نے بھی کوئی ہینڈ آؤٹ جاری نہیں کیا ہے اور نہ ہی کسی نیوز چینل نے اس خبر کو مصدقہ قرار دیا ہے۔ 
اگر بالفرض محال اس خبر کو درست مان بھی لیا جائے ایک مفروضے کی بنیاد پر ہی تو اس سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت کی باہمی رضامندی سے جو آپریشن لانچ کیا گیا ہے وہ بالکل درست ہے۔ یہ لوگ جو اب ریں ریں کر رہے ہیں کہ ہمارے بچے مر رہے ہیں، ان کے پاس کم و بیش چھ ماہ کا وقت تھا کہ یہ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔ سوات سے لاکھوں کی تعداد میں اگر لوگ علاقہ چھوڑ کر محفوظ علاقوں کی جانب ہجرت کر سکتے ہیں تو یہاں پر موجود آبادی تو بہت ہی کم ہے۔ دراصل یہ لوگ طالبان کے لئے خدمات سرانجام دینے والے وہ مقامی لوگ ہیں جو شناختی کارڈ تو پاکستان کا رکھتے ہیں لیکن وفاداری پاکستان کے غداروں سے نبھاتے ہیں۔ یہ ان طالبان کو رہائیش، کھانا پینا اور بوقت ضرورت پناہ مہیا کرتے ہیں بعوض ڈالروں کے۔ اور جب ان کے خلاف انٹیلیجنس اطلاعات پر کارروائی کی جاتی ہے تو اپنی عورتوں اور معصوم بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر کے واویلا مچاتے ہیں۔ 
یہ کیوں شورش زدہ علاقوں سے محفوظ علاقوں میں نہیں آتے اس کی بڑی ٹھوس وجہ ہے۔ یہ چونکہ جانتے ہیں کہ جیسے ہی فاٹا سے باہر ریاست پاکستان کی حدود میں داخل ہوں گے دھر لئے جائیں گے، وہیں دبکے رہنے پر آمادہ ہیں۔ یہ نہ ادھر کے رہے ہیں نہ ادھر کے۔ اور اس کی وجہ ہے غداری اور وہ حرام کا مال جو ان کے شکموں کو ناپاک اور پلید کر چکا ہے۔ اب کل ہی کی بات ہے کہ ایک درجن سے زائد اغوا شدہ ایف سی اہلکاران کی سربریدہ لاشوں کو انہی ظالمان نے یوں پیش کیا تھا جیسے کوئی گائے بکری کے بچے ہوں۔
تب کیا کسی کی اولاد کے گلے نہیں کٹے تھے۔ وہ کون تھے جن کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ جب جنگ ہوتی ہے یا گولی چلتی ہے تو وہ اندھی ہونے کی بنا پر کسی کو بھی لگ سکتی ہے لیکن کسی کو پکڑ کر اس کو ذبح کر دینا۔ اسلام تو دور کی بات ہے کسی بھی دیگر مذہب میں اس کی روایت موجود ہے؟
یہ طریقہ کار ہلاکو خان و چنگیز خان سے منسوب ہے اور یہ موجودہ نسلیں تو ہیں ہی تاتاری، پھر ان جانوروں سے جب ان ہی کی زبان میں بات کی جاتی ہے تو حمایت کرنے والے میدان میں آ جاتے ہیں۔ میں تو دو جمع دو والا بندہ ہوں، ستر ہزار معصوم مارے ہیں ان خوارج نے۔ جب اتنے ان کے مر گئے تو ان کا گلہ درست مان لوں گا۔ ابھی تو ان کی تعداد آٹے میں نمک سے بھی کم ہے۔ یہ چوہے ہیں جو اپنی عورتوں کے پلو میں اور اپنی اولادوں کے پوتڑوں میں چھپ کر، ان کو ڈھال بنا کر فوج سے لڑ رہے ہیں، اگر اتنے ہی بہادر ہیں یہ زنخے تو جتنے بھی وہاں پر معصوم اور عام لوگ ہیں ان کو علاقہ سے نکلنے دیں، پھر میں دیکھتا ہوں کہ یہ ایک دن تو بہت دور کی بات ہے، چند منٹوں کی مار ہیں پاکستان فوج کے لئے۔
:::عامر رؤف منہاس:::

www.swatsmn.com

No comments:

Post a Comment

Shields at Saleem Media Service 03479441713

www.swatsmn.com Shields Oxford Grammar School  Sahar Public School The Swat School of Excellence Iqra Rozatul atfal children academy AMS Col...