اسلام آباد کے سیکٹر ایف 8 کے سیشن کورٹ کے احاطے میں ہونے والے خودکش حملے اور شدید فائرنگ سے میڈیا رپورٹ کے مطابق 11 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے میں اعتدال پسند اور بہادر ایڈیشنل سیشن جج رفاقت احمد اعوان بھی شامل تھے جن کا تعلق ضلع گجرات سے تھا ۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس فرض شناس جج کا جرم صرف یہ تھا کہ اس نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف لال مسجد کیس میں عبدالرشیدغازی کے بیٹے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا ۔ اس حق اور سچ کے اصول پر کیا جانے والے فیصلے کی بنا پر شاید جج صاحب نے سمجھا ہو گا کہ سچ بولنا اس مملکت خدا داد میں کوئی جرم نہیں ہے۔ ہاں جج صاحب کو وزیر داخلہ کی وہ پریس کانفرنس بھی یاد ہو گی جو چند دن قبل کی گئی جس کے مطابق اسلام آبا د ایک محفوظ شہر ہے اور شہر میں امن و آتشی کا طوطیٰ بولتا ہے۔ لیکن ہو ایہ کہ اس فرض شناس جج کو دن دیہاڑے اپنا فرض نبھاتے ہو ئے اسلام آباد کچہری میں بے دردی کے ساتھ شہید کر دیا گیا۔
No comments:
Post a Comment