www.swatsmn.com
ٹھیک ہے کہ پاکستان میں پہلی بار ایک سیاسی حکومت سے دوسری سیاسی حکومت کو اقتدار منتقل ہوگیا۔ لیکن سینتالیس کے بعد پیدا ہونے والی ہر نسل کے ذہنی خلیوں میں یہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ پاکستان میں سویلینز کو اقتدار سونپا نہیں جاتا، اس شرط پر دیا جاتا ہے کہ لے بچے تو بھی تھوڑا کھیل کود کر ٹائم پاس کرلے۔ مگر سن گلی میں پوچھے بغیر مت بیٹھنا اور آوارہ لمڈوں کی صحبت میں خاندان کی ناک مت کٹوا دینا۔ اور خبردار جو بازار کی شے کھائی تو۔ اور سن ڈومکی یا سمیجو صاحب کے بچوں کو زیادہ منہ نہ لگانا پتہ نہیں یہ سالے دو ٹکے کے خاندان خود کو کیا سمجھنے لگے ہیں۔ اور یہ راج سنگھ کی شکل سے تو مجھے نفرت ہے۔ آئندہ تجھے اس کے ساتھ گھومتے دیکھا نا تو پھر دیکھ لینا۔
اس وقت پاکستانی جمہوریت غریب محلے میں رہنے والی نسبتاً آسودہ حال آپا غفورن کی سلائی مشین جیسی ہے جس کی گلی کے ہر گھر کو ضرورت ہے۔ ہو سکتا ہے کل ہر گھر میں سلائی مشین آجائے۔ تب تک آپا غفورن کے بات بے بات نخروں پر جی جی کرکے سر ہلانے کے سوا چارہ بھی تو نہیں۔
No comments:
Post a Comment